Saturday 4 July 2020

بارشوں کے موسم میں

بارشوں کے موسم میں 

میں نے اس سے پوچھا تھا 

چھوڑ تو نہ جاو گی

ہاتھ تھام کر اس نے 

کان میں یہ بولا تھا 

کیسے چھوڑ سکتی ھوں 

تم تو جان ھو میری 

اور آج ایسے ہی 

وحشتوں کے موسم میں 


میں نے اس سے پوچھا ہے 

چھوڑ کر ہی جانا تھا

مسکراتی گلیوں میں

آس کیوں دلای تھی

پیاس کیوں جگای تھی

میرے ان سوالوں پہ 

مسکرا کے وہ بولی 

موسموں کے کھیل ہیں سب 

اور موسم تو بدلتے ہیں 

بارشوں کے موسم میں

No comments:

Post a Comment