بارشوں کے موسم میں
بارشوں کے موسم میں
میں نے اس سے پوچھا تھا
چھوڑ تو نہ جاو گی
ہاتھ تھام کر اس نے
کان میں یہ بولا تھا
کیسے چھوڑ سکتی ھوں
تم تو جان ھو میری
اور آج ایسے ہی
وحشتوں کے موسم میں
میں نے اس سے پوچھا ہے
چھوڑ کر ہی جانا تھا
مسکراتی گلیوں میں
آس کیوں دلای تھی
پیاس کیوں جگای تھی
میرے ان سوالوں پہ
مسکرا کے وہ بولی
موسموں کے کھیل ہیں سب
اور موسم تو بدلتے ہیں
بارشوں کے موسم میں
No comments:
Post a Comment