میرا پیغام ، ماں کے نام
میرا پیغام ، ماں کے نام
کیسے چکاوُں اب قرض ، تیری ان کاوشوں کا ماں
بن کر مسیحا نکلا ، درد مٹانے زمانے کے ماں
پڑہایا ، قابل بنایا ، لڑ کر طوفانوں سے ماں
پتہ چلا کہ پاس جب تک تو رہے ، درد تھما رہتا ہے ماں
سنا تھا ماں کے پیروں تلے ہوتی ہے جنّت مقبول ّ
میں تیرے پیروں کی مٹی میں بھی شفاٰ ڈھونڈتا ھوں ماں
nice post
ReplyDeletevery nice post
Delete